Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق قرآن مجید کی روشنی میں



آج بارہ ربیع الاول کا مبارک دن ھے پورے عالم میں جشن میلاد النبی منانے میں لوگ مصروف ہیں اس بابرکت مہینہ کو ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و اوصاف اور اسوہ حسنہ کو اپنی زندگی میں بسانے کی ضرورت ہے چنانچہ کتاب اللہ میں اسوہ رسول کو بہترین انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔اللہ رب العزت نے اپنے محبوب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا۔ آپ ﷺ کی ذاتِ اقدس سراپا خیر، عدل، رحمت اور حسنِ اخلاق کا پیکر تھی۔ قرآن مجید میں جابجا آپ ﷺ کے اوصاف و اخلاق کو ذکر کیا گیا ہے تاکہ اُمت ان سے روشنی حاصل کرے اور اپنی زندگی کو بہتر بنائے۔

1. بلند اخلاق کا پیکر

اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے اخلاق کو یوں بیان فرمایا:

"وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ" (القلم: 4)

ترجمہ: ’’اور بے شک آپ بلند اخلاق کے درجہ پر فائز ہیں۔‘‘

یہ آیت اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہے کہ آپ ﷺ کی پوری زندگی اخلاقی عظمت کا آئینہ تھی۔

2. رحمت للعالمین

قرآن کہتا ہے:

"وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ" (الأنبیاء: 107)

ترجمہ: ’’اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔‘‘

آپ ﷺ کی رحمت نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں، حیوانوں اور کائنات کے ہر ذرے کے لیے تھی۔

3. نرم مزاجی اور عفو و درگزر

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ" (آل عمران: 159)

ترجمہ: ’’پس یہ اللہ کی رحمت ہے کہ آپ ان کے لیے نرم دل ہیں، اور اگر آپ سخت مزاج اور سنگ دل ہوتے تو یہ لوگ آپ کے گرد سے چھٹ جاتے۔‘‘

یہی وجہ ہے کہ دشمن بھی آپ ﷺ کے اخلاق سے متاثر ہو کر حلقہ بگوشِ اسلام ہوئے۔

4. عدل و انصاف

قرآن میں حکم دیا گیا:

"إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُم بَيْنَ النَّاسِ أَن تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ" (النساء: 58)

ترجمہ: ’’اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل تک پہنچاؤ اور جب لوگوں میں فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو۔‘‘

نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں ہمیشہ عدل قائم کیا، چاہے فیصلہ اپنے قریبی کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔

5. صبر و استقامت

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا:

"فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ" (الأحقاف: 35)

ترجمہ: ’’پس آپ صبر کیجیے جیسے پختہ ارادے والے رسولوں نے صبر کیا۔‘‘

مشکل ترین حالات میں بھی آپ ﷺ نے صبر کا مظاہرہ کیا اور دشمنوں کو معاف فرما دیا۔

6. تواضع و انکساری

قرآن میں ہے:

"وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا" (الفرقان: 63)

ترجمہ: ’’اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں۔‘‘

آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں تکبر اور غرور کو کبھی قریب نہ آنے دیا۔

7. صلہ رحمی اور خیرخواہی

قرآن کا ارشاد ہے:

"وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا" (آل عمران: 103)

آپ ﷺ نے لوگوں کو باہمی اتحاد، محبت اور خیر خواہی کا درس دیا اور رشتہ داری نبھانے کی عملی مثال پیش کی۔

نتیجہ

رسول اکرم ﷺ کی پوری حیاتِ مبارکہ قرآن کا عملی تفسیر تھی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: "رسول اللہ ﷺ کے اخلاق کیسے تھے؟" تو انہوں نے جواب دیا: "کان خلقہ القرآن" یعنی "آپ ﷺ کا اخلاق قرآن ہی تھا۔"

لہٰذا اگر ہم کامیاب زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں آپ ﷺ کے اخلاق کو اپنانا ہوگا۔




مفتی فرخ ادریس قاسمی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے