Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

فلسطینی عوام سے یکجہتی: ریلائنس سمیت اسرائیل سے جُڑی کمپنیوں کا بائیکاٹ ضروری!



*@مختصر_کالم*


    حالیہ دنوں دہلی کے کرول باغ میں ریلائنس ٹرینڈز اسٹور کے باہر فلسطین کے حق میں کیے گئے احتجاج نے ایک اہم سوال کو جنم دیا ہے: کیا ہم اپنے پیسے سے ظالم کو طاقت دے رہے ہیں؟ ان مظاہروں کا مقصد صرف علامتی احتجاج نہیں بلکہ وہ واضح پیغام ہے کہ ہندوستان کے باشعور شہری اب خاموش نہیں رہیں گے، خاص طور پر جب کوئی کمپنی اسرائیلی جنگی مشینری سے بلاواسطہ یا بالواسطہ جُڑی ہو۔


ریلائنس پر الزام ہے کہ وہ اسرائیلی کمپنیوں سے تجارتی تعلقات رکھتی ہے، خاص طور پر دفاع اور توانائی کے شعبوں میں۔ اگرچہ یہ الزام ابھی آزادانہ طور پر ثابت نہیں ہوا ہے، مگر یہ سچ ضرور ہے کہ صارفین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی کمائی صرف اُن اداروں پر خرچ کریں جو انسانی حقوق اور عالمی انصاف کے اصولوں پر قائم ہوں۔


یہ محض ریلائنس تک محدود مسئلہ نہیں۔ درجنوں بین الاقوامی اور ملکی کمپنیاں اسرائیل کی معیشت کو تقویت دے رہی ہیں، جو بالآخر فلسطین میں جاری خونریزی کو سہارا دیتی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم صرف سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار نہ کریں، بلکہ عملی قدم اٹھائیں۔


ہمیں چاہیے کہ ہم ایسی تمام کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں جو اسرائیلی مصنوعات کی نمائندگی کرتی ہیں، چاہے وہ فیشن کا میدان ہو، ٹیکنالوجی ہو یا مالیاتی خدمات۔ بائیکاٹ، ڈِس انویسٹمنٹ، اور پابندیاں (BDS) آج دنیا بھر میں مؤثر احتجاجی حربے بن چکے ہیں—اور ہندوستان کو بھی اس تحریک کا سرگرم حصہ بننا ہوگا۔


یہ بائیکاٹ صرف فلسطینی عوام سے ہمدردی کا اظہار نہیں، بلکہ ایک باضمیر معاشرے کی پہچان ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ "فلسطین زندہ باد" تو ہمیں اس نعرے کو اپنے عمل سے سچ بھی کرنا ہوگا۔ اور سب سے پہلا قدم ہے—ظالم کی معیشت کو مضبوط کرنے سے اپنے آپ کو بچانا!


*از: آفتاب اظہر صدیقی*

کشن گنج، بہار


23 جون 2025

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے