Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

*سانحۂ احمدآباد: ایک قومی المیہ*



*@مختصر_کالم*

     آج 12 جون 2025 کو احمدآباد سے لندن جانے والی "ایئر انڈیا" کی پرواز AI171 کی المناک تباہی نے پورے ملک کو صدمے اور غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس حادثے میں اب تک 133 افراد کے جاں بحق ہونے کی خبر آچکی ہے، جب کہ باقی لاپتہ مسافروں کی تلاش جاری ہے۔ کل 242 افراد اس طیارے میں سوار تھے، جن میں 230 عام مسافر اور 12 عملے کے ارکان شامل تھے۔ میگھانی نگر جیسے گنجان آباد علاقے میں ہونے والا یہ حادثہ نہ صرف ہوائی سفر کی تاریخ کا ایک ہولناک باب ہے بلکہ حکومت کی غفلت اور ناقص انتظامات کا ایک اور ثبوت بھی ہے۔

اس افسوسناک واقعے کے فوراً بعد سامنے آنے والی اطلاعات نے کئی تشویشناک سوالات کو جنم دیا ہے۔ طیارے کے "مے ڈے کال" اور چند ہی لمحوں میں رابطہ منقطع ہو جانا، ٹیک آف کے دوران تکنیکی خرابی کی ممکنہ نشاندہی، یا پیچھے سے کسی ممکنہ ٹکر کا معاملہ—یہ سب ایسے عناصر ہیں جو کسی بھی ذمہ دار نظام میں ناقابلِ قبول ہوتے ہیں۔ اگر "ایئر انڈیا" اور سول ایوی ایشن ڈپارٹمنٹ اپنی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے ادا کرتے تو شاید اس المیے کو روکا جا سکتا تھا۔

حکومت کی طرف سے تاخیر سے آنے والا ردعمل، ریسکیو میں سستی، اور ایوی ایشن حکام کی غیر تسلی بخش وضاحتیں اس المیے کو مزید دردناک بنا دیتی ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ایئر انڈیا پر سوال اٹھے ہوں، مگر ہر بار کی طرح اس بار بھی غالب امکان یہی ہے کہ چند بیانات اور وعدوں کے بعد یہ حادثہ بھی فائلوں میں دفن ہو جائے گا۔

ہم ان تمام شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ یہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی ناکامی ہے جس کی ذمہ داری براہِ راست حکومت اور ہوائی اسفار کے ذمہ دار اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہوائی سفر کے تحفظ کو زبانی دعووں سے نکال کر عملی اقدامات کا حصہ بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ماں اپنے بیٹے، کوئی بچہ اپنے والد اور کوئی انسان اپنے کسی پیارے کو یوں اچانک اور بےوجہ نہ کھو دے۔


*از: آفتاب اظہر صدیقی*
کشن گنج، بہار

12 / جون 2025ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے