Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

*مغربی ممالک میں انسانوں کی غیر فطری قسمیں اور ٹرمپ کا بیان*



*@مختصر_کالم*


ڈونالڈ ٹرمپ کا حالیہ بیان کہ "امریکہ میں صرف دو طرح کے جینڈر ہوں گے: مرد اور عورت" مغربی دنیا میں بڑھتے ہوئے جینڈر کے پیچیدہ مسئلے پر ایک واضح موقف ہے۔ مغربی معاشرہ آزادی اور خود مختاری کے نام پر فطری اصولوں سے دور ہوچکا ہے، جس کے نتیجے میں انسانی شناخت کے حوالے سے بے شمار جینڈر تخلیق ہوچکے ہیں۔  


اللہ تعالیٰ نے انسان کو دو ہی فطری جنسوں میں پیدا کیا: مرد اور عورت۔ لیکن مغربی دنیا میں اب درجنوں جینڈر کا تصور پیدا ہوچکا ہے، جیسے کہ

Non-Binary، Genderqueer، Agender، Pangender, Bigender۔ 

ان کے علاوہ، کئی افراد خود کو Transgender یا Genderfluid بھی کہلواتے ہیں۔ اس وقت امریکہ اور یورپ میں 50 سے زیادہ جینڈر کی اصطلاحات رائج ہیں۔  


یہ غیر فطری رجحانات نہ صرف معاشرتی اقدار کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ نوجوان نسل کو ذہنی اور جذباتی الجھنوں کا شکار بھی بنا رہے ہیں۔ ٹرمپ کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی دنیا بھی اس بے راہ روی سے تنگ آچکی ہے اور اپنی اقدار کی بحالی کی کوشش کر رہی ہے۔  


ہندوستانی معاشرہ، جو اپنی مضبوط روایات اور فطری اصولوں پر فخر کرتا تھا، اب مغرب کی تقلید میں ان ہی راستوں پر چل رہا ہے۔ ہندوستانی حکومت کو اس سے سبق لینا چاہیے اور اپنی تہذیب و تمدن کی حفاظت کرنی چاہیے۔  


اگرچہ ٹرمپ کا بیان قابل ستائش ہے، لیکن یہ دیکھنا ضروری ہوگا کہ کیا وہ واقعی اس پالیسی کو نافذ کرنے میں کامیاب ہوں گے یا یہ محض سیاسی بیان ہی رہے گا۔ تاہم، اس اقدام سے دنیا کو یہ پیغام ضرور ملتا ہے کہ فطری اصولوں کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے۔  


مغربی دنیا کی بے راہ روی کو روکنے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔ ہمیں بھی اپنی نسلوں کو ان غیر فطری تصورات سے بچانے کے لیے اسلامی اور فطری تعلیمات کو فروغ دینا ہوگا۔


*از: آفتاب اظہر صدیقی*

کشن گنج، بہار

24 / دسمبر 2024ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے