Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

گستاخ یتی نرسنگھانند کے خلاف کشن گنج تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی عرضی داخل: درجن بھر تنظیموں کی نمائندگی



*کشن گنج، 5 اکتوبر:* گستاخ یتی نرسنگھانند سرسوتی کے خلاف آج کشن گنج آدرش تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کے لیے جمعیۃ علماء شہر کشن گنج کی قیادت اور متعدد ملی و دینی تنظیموں کی نمائندگی میں عرضی داخل کی گئی۔ جمعیۃ علماء کشن گنج، مجلس احرار اسلام صوبہ بہار، راشٹریہ علماء، مجلس علمائے ملت، ادارہ شرعیہ، جمعیت اہل حدیث کشن گنج، مجلس اتحاد المسلمین، انقلاب فاؤنڈیشن، سیرت کمیٹی، تحفظ ناموس رسالت کمیٹی سمیت دیگر تنظیموں نے مشترکہ طور پر اس اقدام کی قیادت کی۔


گستاخ یتی نرسنگھانند نے حالیہ دنوں میں ایک بار پھر پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمات استعمال کیے، جس پر مسلم برادری میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اس گستاخی کے خلاف کشن گنج کی مختلف تنظیموں نے متحد ہو کر قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دی۔


اس موقع پر اہم شخصیات موجود تھیں، جن میں مولانا غیاث الدین مہتمم مدرسہ حسینیہ فرینگورہ، معروف سماجی شخصیت مسلم بھائی کسان بیکری والے، مولانا فیض الرحمٰن ندوی، مولانا ابوسالک ندوی، مولانا شمیم ریاض ندوی، مولانا آفتاب اظہر صدیقی، ایم ایل اے اختر الایمان، مولانا نور الزماں رحمانی، مولانا ساجد ندوی، مولانا آصف قاسمی، علی رضا صدیقی، یاسر ندیم، ماسٹر زاہد الرحمن، مولانا سہیل اختر ندوی اور مولانا ظفر امام کے نام نمایاں ہیں۔


مولانا غیاث الدین نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نرسنگھانند جیسے بدفطرت اور فرقہ پرست شخص کے خلاف فوری کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے افراد کو شہ مل رہی ہے اور وہ آزادی کے ساتھ گستاخانہ بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے سختی سے مطالبہ کیا کہ نرسنگھانند کو فوری طور پر گرفتار کر کے اسے عبرتناک سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی شخص ایسی گستاخانہ حرکت کرنے کی جرات نہ کرے۔


ایم ایل اے اختر الایمان نے بھی اس موقع پر کہا کہ ایسے عناصر کو کھلی چھوٹ دینا سماج میں نفرت اور تشدد کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ اس مسئلے کو سیاسی اور سماجی سطح پر بھی اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔


ملی و دینی تنظیموں نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کو لے کر کسی قسم کی نرمی برداشت نہیں کریں گی اور اس معاملے کو قانونی طور پر آخر تک لڑا جائے گا۔ 


آخر میں تمام شرکاء نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ ناموس رسالت ﷺ کی حفاظت کے لیے ہر قانونی اور آئینی راستہ اختیار کیا جائے گا اور گستاخوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے