اسٹیٹ آف بھوپال کی نواب سلطان جہاں بیگم (1930-1858) اپنے دور کی معروف عالمہ و فاضلہ اور مصنفہ تھیں ۔انھوں نے ’’سیرت مصطفٰے ﷺ’’کے نام سے ایک کتا ب لکھی جو ۱۹۱۹ء میں پہلی بار شائع ہوئی۔ یہ کتاب دراصل مختلف مواقع پر کی گئی ان کی تقاریر کا مجموعہ ہے۔ یہ وہ تقاریر ہیں جو پرنس آف ویلز ،لیڈیز کلب بھوپال میں وقتاََ فوقتاََ ارشاد فرمائی گئی ہیں ۔اس مجموعہ تقاریر میں نبی اکرم ﷺ کی ولادت سے لے کر تجہیز وتکفین تک کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔سیرت کی یہ اولین کتاب ۱۶۰ صفحات پرمشتمل ہے ۔
کتاب کا پس منظر بیان کرتے ہوئے بیگم صاحبہ لکھتی ہیں کہ ” خواتین کی آگاہی وواقفیت کے لیے میں نے سیرت نبویﷺپر لیڈیز کلب میں چند لکچر دئیے تھے جن کا مجموعہ سیرت مصطفےٰﷺکے نام سے شائع کیا۔ میرا یہ دعویٰ نہیں کہ اس میں جس قدر حالات لکھے گیے ہیں وہ انتہائی تحقیق و تنقید کے بعد لکھے گئے ہیں لیکن جہاں تک ہوسکا ہے صحیح روایات کا لحاظ رکھا ہے اور زیادہ تر وہ نتائج نکالے گئے ہیں جو خواتین کے لیے مفید ہیں“ ۔وہ مزید لکھتی ہیں کہ ”آج تک جس قدر حضورﷺ پر سوانح عمریاں لکھی گئی ہیں ان میں کوئی سوانح عمری نہیں ہے جو مخصوص خواتین کے لیے مفید ہو ۔اس ضرورت کو ملحوظ رکھ کر میں نے یہ لکچر مرتب کیے ہیں“
سیرت رسول ﷺ کے سلسلے میں ان کا دوسرا کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے اپنی بہو میمونہ سلطان سے علامہ شبلی نعمانی کی کتاب ”بدء الاسلام “کا فارسی سے اردو میں ترجمہ کروایا اور بچوں کے لیے سیرت رسول پر ایک کتاب” ذکر مبارک “کے عنوان سے لکھوائی ۔
سیرت ہی کے تعلق سے ان کا تیسرا بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے علامہ شبلی نعمانی کی سیرت پر شاہکار کتاب ” سیرة النبی“ کے شائع کرنے میں مالی معانت بھی فراہم کی ۔وہ اس کے بارے میں کہتی ہیں کہ ”جب میں نے علامہ شبلی کی ایک اپیل دیکھی جو سیرت نبوی کے متعلق تھی ۔تو مجھے نہایت خوشی ہوئی چونکہ میں نبی کریم کی ایک مستند اور مبسوط سوانح عمری کی ضرورت کو خود محسوس کرتی تھی اور مجھے اطمینان تھا کہ علامہ شبلی نہایت قابلیت سے اس کام کو انجام دے سکتے ہیں اس لیے میں نے سیرت کی تالیف کے مصارف کی منظوری دے دی “۔
سیرت پر اگر چہ ان سے پہلے ١٩٠٠ء میں حجستہ بیگم ایک کتاب بعنوان کوکب الدری المعروف میلاد النبی لکھ چکی تھیں ۔لیکن اسی دور میں سلطان جہاں بیگم نے خواتین کی سیرت نگاری کی منظم بنیاد ڈالی اور متنوع انداز سے سیرت پر کام کیا اور اس طرح سے برصغیر میں اولین خاتون سیرت نگاروں میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔
{مجتبیٰ فاروق}
0 تبصرے