نایاب حسن
ہماری مادری زبان تو اردوہے، مگرہم بہارکے جس خطے سے ہیں، وہاں کی ایک اہم زبان میتھلی بھی ہے اوربہت وسیع پیمانے پربولی جاتی ہے ـ شمالی بہارکے اضلاع مدھوبنی، دربھنگہ اورسمستی پوراس زبان کے مراکزمیں شمارہوتے ہیں، جبکہ مظفرپور، سیتامڑھی،کچھ دوسرے اضلاع، جھارکھنڈکے دیوگھر وغیرہ اورنیپال کے ایک حصے میں بھی یہ زبان بولی جاتی ہےـ میتھلی ادب کااپنامقام اوراس کی تاریخ ہےـ ہمارے سیتامڑھی اورمظفرپورمیں عام طورپرغیرمسلم برادرانِ وطن میتھلی زبان بولتے ہیں، مسلمانوں کی زبان عمومااردو- میتھلی مکس ہوتی ہے، جبکہ مدھوبنی ودربھنگہ کے اچھے خاصے حصے میں ہندومسلمان سبھی میتھلی بولتے ہیں ـ یہ زبان عموماہندی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے،اس کی بولی میں ایک خاص قسم کی گھلاوٹ اور شیرینی ہے،ایسی کہ سنیے اورسنتے رہیےـ
آج شام کوبرادرِ محترم شاداب شمیم صاحب (ریسرچ سکالردہلی یونیورسٹی)کے ساتھ عالمی کتاب میلہ جاناہوا،تومختلف بک سٹالزکے چکرلگاتے اوراپنی پسندکی کتابیں خریدتے ہوئے جب ایک سٹال کے پاس سے گزرے، تواس کانام "میتھلی مچان " دیکھ کرعجیب سی مسرت واپنائیت محسوس ہوئی اورہم اس "مچان "میں داخل ہوگئےـ وہاں موجودکارکنان نے بہت تپاک سے ہمارااستقبال کیا اورجب ہم نے بتایاکہ ہم سیتامڑھی اورسمستی پورسے ہیں، تووہ خوشی سے پھولے نہیں سمارہے تھےـ ہمیں بھی بہت خوشی ہوئی کہ ہمارے علاقے کی ایک زبان اوراس کے ادب سے مخصوص کتابوں کا عالمی کتاب میلے میں ایک باقاعدہ سٹال لگاہواتھاـ ایک خاتون جو اس سٹال کے ذمے داروں میں تھیں، انھوں نے خصوصی محبت وشفقت سے میتھلی زبان میں ہمارااستقبال کیا اور ہم سے اصرارکیاکہ ہم میتھلی زبان میں بات کریں، مگرچوں کہ ہمیں اس زبان پرقدرت نہیں تھی، اس لیے معذرت سے کام چلاناپڑاـ انھوں نے ایک بڑی قیمتی بات یہ کہی کہ آپ متھلانچل سے ہیں، توآپ کوکم سے کم اپنے علاقے کے لوگوں کے درمیان میتھلی زبان بھی بولنی چاہیے، ورنہ رفتہ رفتہ ایساتصور بن جائے گاکہ یہ ہندووں کی زبان ہےـ پورےکتاب میلے میں کسی بھی بک سٹال پرآنے والے شائقین کاویسااستقبال نہیں کیاجاتا ہوگا، جیساہمارے یہ میتھلی بھائی کرتے ہیں ـ ہرآنے والے کا"سونف اور مِسری "سے سواگت کرتے ہیں؛ بلکہ ہمیں تو "مونگ پھلی گجک "بھی پیش کیاگیااوراس سب سےزیادہ متاثرکن ان کامحبت ومروت میں بچھ جانے والا انداز تھا، ایساکہ روح تک سرشارہوجائےـ ہمارے متھلانچل کے لوگ یوں بھی تواضع، خاکساری، خلوص اوراپنائیت کے اظہارمیں جواب نہیں رکھتے ہیں، اس کابھرپورمشاہدہ وتجربہ "میتھلی مچان "والوں سے مل کرہوگاـ
یہ دیکھ کرحیرت بھی ہوئی اورخوشی بھی کہ میتھلی زبان وادب پرتصنیف وتالیف کے حوالے سے اچھاخاصاکام ہورہاہے اوراس سٹال پرکافی کتابیں موجودہیں ـ کچھ ہندی وانگریزی زبان میں ہیں اورزیادہ ترمیتھلی زبان میں ـ ایم جے وارثی صاحب (پروفیسرعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی)نے میتھلی واردووزبان کے باہمی انسلاکات پربھی بہت اچھاکام کیاہےـ ہم نے ایک کتاب خریدی، جس کانام "مَڑبا "ہے، اس میں میتھلی زبان وادب، تاریخ وتہذیب ودانش وموسیقی اورجدیدمتھلانچل پرانگریزی وہندی زبان میں قیمتی مضامین جمع کیے گئے ہیں ـ
لوٹتے ہوئے ہم نے اس نفیس "مچان "کی کچھ تصویریں لیں، ان لوگوں کے اصرارپرگروپ فوٹوبھی لیاگیا، رجسٹرمیں اپنے تاثرات لکھے اورمیتھلی محبت وشفقت سے سرشارہوکرلوٹےـ
ویسے توادب وزبان سے دلچسپی رکھنے والا ہرشخص، جو کتاب میلہ جارہاہے، اسے "میتھلی مچان "بھی ضرور دیکھنا چاہیے،کہ ہرنئی زبان اورادب سے آگاہی ہمارے ذہن ودل کوکھولتی اورانسانی نتائجِ فکرکے نئے گوشوں سے آشناکرواتی ہےـ البتہ متھلانچل والے تووہاں ضرورجائیں ـ پردیس میں اپنے علاقے کے لوگوں سے ملناتوویسے بھی مسرت بخش تجربہ ہوتاہے، مگراپنے علاقے کے ادب، کلچر اوراس کی نمایندہ کتابوں اورلوگوں سے معانقے کاکوئی جواب نہیں!
........................................
0 تبصرے