کشن گنج 8/ مئی (نامہ نگار) بہار اسمبلی انتخابات 2025ء کی گہماگہمی شروع ہو چکی ہے۔ ایسے وقت میں جب سیاسی بازی گروں کی چالاکیاں، مفاد پرستوں کی خوشامدیں، اور فرقہ پرست طاقتوں کی سازشیں زوروں پر ہیں، یہ لازم ہو گیا ہے کہ عوام بالخصوص مسلمان قوم اپنی سیاسی بصیرت، دینی غیرت، اور سماجی شعور کا ثبوت دیں۔
مجلس علمائے ملت کے بانی و محرک اور مجلس احرار اسلام بہار کے ترجمان، مولانا شمیم ریاض ندوی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتخابات صرف نمائندے منتخب کرنے کا موقع نہیں؛ بلکہ اپنے مستقبل، اپنی نسلوں، اور اپنی شناخت کی حفاظت کرنے کا فیصلہ کن موقع ہے۔
مولانا ندوی نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ ایسے نمائندوں کو منتخب کریں: جو امانت دار،تعلیم یافتہ اورقوم کا درد رکھنے والے ہوں جن کا ماضی فرقہ وارانہ فسادات میں داغدار نہ ہو، جو اسمبلی میں جا کر قوم کے تعلیمی، سماجی اور معاشی مسائل کو آواز دے سکیں، جو اقتدار میں آ کر عوامی خدمت کو اپنا نصب العین بنائیں، نہ کہ کرسی کو تجارت کا ذریعہ۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان ووٹرز کو جذباتی نعروں کے بجائے عملی کارکردگی پر توجہ دینی چاہیے۔ ایسے قائدین کو آگے لایا جائے جو اتحاد و اتفاق کے علمبردار ہوں، ٹکڑوں میں بٹنے کے بجائے ملت کو جوڑنے والے ہوں۔
مولانا نے خبردار کیا کہ مسلمانوں کو کسی ایک پارٹی یا شخصیت کا اندھا حمایتی بننے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہیں چاہیے کہ وہ مفاہمتی سیاست اپنائیں، سیاسی اتحاد قائم کریں اوراپنی طاقت کو ووٹ بینک کے بجائے فیصلہ کن قوت کے طور پر منوائیں۔
آخر میں مولانا شمیم ریاض ندوی نے تمام مذہبی و سماجی تنظیموں، دینی مدارس، نوجوانوں اور خواتین سے اپیل کی کہ وہ بیدار رہیں، دوسروں کو بیدار کریں اور ایک ایسی قیادت کو جنم دیں جو ظلم کے خلاف اور عدل کے حق میں آواز بلند کرنے والی ہو۔یہ وقت ہے فیصلہ کن قیادت کے انتخاب کا—بہار کا مستقبل آپ کے ووٹ سے جُڑا ہے، اسے ضائع نہ ہونے دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجلس علمائے ملت کے بانی و محرک اور مجلس احرار اسلام بہار کے ترجمان، مولانا شمیم ریاض ندوی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتخابات صرف نمائندے منتخب کرنے کا موقع نہیں؛ بلکہ اپنے مستقبل، اپنی نسلوں، اور اپنی شناخت کی حفاظت کرنے کا فیصلہ کن موقع ہے۔
مولانا ندوی نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ ایسے نمائندوں کو منتخب کریں: جو امانت دار،تعلیم یافتہ اورقوم کا درد رکھنے والے ہوں جن کا ماضی فرقہ وارانہ فسادات میں داغدار نہ ہو، جو اسمبلی میں جا کر قوم کے تعلیمی، سماجی اور معاشی مسائل کو آواز دے سکیں، جو اقتدار میں آ کر عوامی خدمت کو اپنا نصب العین بنائیں، نہ کہ کرسی کو تجارت کا ذریعہ۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان ووٹرز کو جذباتی نعروں کے بجائے عملی کارکردگی پر توجہ دینی چاہیے۔ ایسے قائدین کو آگے لایا جائے جو اتحاد و اتفاق کے علمبردار ہوں، ٹکڑوں میں بٹنے کے بجائے ملت کو جوڑنے والے ہوں۔
مولانا نے خبردار کیا کہ مسلمانوں کو کسی ایک پارٹی یا شخصیت کا اندھا حمایتی بننے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہیں چاہیے کہ وہ مفاہمتی سیاست اپنائیں، سیاسی اتحاد قائم کریں اوراپنی طاقت کو ووٹ بینک کے بجائے فیصلہ کن قوت کے طور پر منوائیں۔
آخر میں مولانا شمیم ریاض ندوی نے تمام مذہبی و سماجی تنظیموں، دینی مدارس، نوجوانوں اور خواتین سے اپیل کی کہ وہ بیدار رہیں، دوسروں کو بیدار کریں اور ایک ایسی قیادت کو جنم دیں جو ظلم کے خلاف اور عدل کے حق میں آواز بلند کرنے والی ہو۔یہ وقت ہے فیصلہ کن قیادت کے انتخاب کا—بہار کا مستقبل آپ کے ووٹ سے جُڑا ہے، اسے ضائع نہ ہونے دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
0 تبصرے