Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

رمضان المبارک: جس مہینے میں ہدایت نازل ہوئی



از: مولانا آفتاب اظہر صدیقی 

جنرل سکریٹری مجلس احرار اسلام صوبہ بہار 


رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی سب سے بڑی نعمت، قرآن مجید کو نازل فرمایا۔ یہ محض ایک کتاب نہیں، بلکہ ہدایت کا سرچشمہ ہے، جو انسان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راستہ دکھاتا ہے۔ قرآن پاک کا نزول اس بات کی علامت ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو گمراہی سے نکال کر روشنی کی طرف لے جانا چاہتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اس ہدایت سے حقیقی فائدہ کون اٹھا سکتا ہے؟


قرآن خود اس کا جواب دیتا ہے کہ یہ کتاب انہی کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنتی ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ یعنی وہ لوگ جو اپنے دلوں میں اللہ کا خوف رکھتے ہیں، اس کی نافرمانی سے بچتے ہیں اور اس کے احکامات کی پیروی کرتے ہیں۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو روزے کا اصل مقصد بھی تقویٰ پیدا کرنا ہے، جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:  


"اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔" (البقرہ: 183)  


روزہ ہمیں ضبطِ نفس، صبر، شکر اور اللہ کے قریب ہونے کا عملی درس دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا تربیتی نظام ہے جو ہمارے دلوں میں اللہ کی محبت اور خوف پیدا کرتا ہے۔ لیکن کیا واقعی ہم روزے کے اس مقصد کو پورا کر رہے ہیں؟


اپنے دل کا جائزہ لیں!

تقویٰ کا تعلق ظاہری اعمال سے زیادہ دل کی کیفیت سے ہوتا ہے۔ ہمیں اپنے دلوں کو ٹٹولنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہم واقعی اللہ کے احکامات کی پیروی کر رہے ہیں؟ کیا ہماری زندگی میں اللہ کا خوف موجود ہے؟ اس کا ایک سادہ امتحان یہ ہے کہ ہم دیکھیں:  


کیا ہم اللہ کے احکامات پر عمل کرتے ہیں؟

کیا ہم اس کی منع کردہ چیزوں سے بچتے ہیں؟

کیا ہم نمازوں کی پابندی کرتے ہیں؟

کیا ہم جھوٹ، غیبت، دھوکہ دہی اور دیگر برائیوں سے پرہیز کرتے ہیں؟


اگر ان سوالات کے جواب ہاں میں ہیں تو ہمیں خوش ہونا چاہیے کہ ہم صاحبِ تقویٰ مسلمان ہیں، اور ہمیں اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ لیکن اگر خدانخواستہ ایسا نہیں ہے، تو یہ لمحۂ فکریہ ہے! ہمیں فوراً اپنی اصلاح کرنی چاہیے، کیونکہ اگر ہم اللہ کی دی ہوئی ہدایت کو نظر انداز کریں گے تو نقصان ہمارا ہی ہوگا۔  


رمضان: دل کو سنوارنے کا بہترین موقع :

اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے کہ اس نے ہمیں ایک اور رمضان عطا فرمایا ہے۔ یہ مہینہ ہمارے لیے تزکیۂ نفس اور اصلاحِ اعمال کا بہترین موقع ہے۔ جو شخص اس ماہ میں بھی ہدایت حاصل نہ کر سکا، اس سے بڑا بدقسمت کون ہوگا! ۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:  

"ہلاک ہو جائے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی مغفرت نہ کرا سکا۔" (ترمذی)  


یہ حدیث ہمیں جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے کہ ہم اس مہینے کو ضائع نہ کریں۔ یہ وقت اپنے گناہوں کی معافی مانگنے، اپنی عادات کو سدھارنے اور نیکیوں میں اضافہ کرنے کا ہے۔  


رمضان کے عملی تقاضے

ہمیں چاہیے کہ اس مہینے کو عبادات اور نیکیوں سے سجائیں اور درج ذیل ہدایات کو اپنائیں :


(1) نمازوں کی پابندی کریں اور کوشش کریں کہ ہر نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں۔  

(2) قرآن کی تلاوت کریں اور اس کے معنی و مطالب پر غور کریں۔  

(3) دعا اور استغفار کو اپنا معمول بنائیں، کیونکہ یہ قبولیت کا مہینہ ہے۔  

(4) صدقہ و خیرات کریں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں۔  

(5) غصے، حسد، جھوٹ، غیبت اور بدگمانی سے بچیں تاکہ ہمارا روزہ حقیقی معنوں میں مقبول ہو۔ 

 

دوسروں کو نیکی کی دعوت دیں: 

آج بھی بہت سے لوگ ہدایت کی روشنی سے محروم ہیں اور دنیاوی الجھنوں میں گم ہیں۔ ہمیں نہ صرف خود ہدایت پر چلنا چاہیے بلکہ دوسروں کو بھی اس کی طرف بلانا چاہیے۔ ہمیں اپنے گھروں، خاندانوں اور سماج میں اسلامی تعلیمات کو فروغ دینا چاہیے تاکہ یہ نور ہر دل تک پہنچے۔  


اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رمضان کی حقیقی قدر و قیمت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیں ہدایت پر چلنے والا بنائے، گناہوں سے محفوظ رکھے اور اس مبارک مہینے کو ہمارے لیے مغفرت اور جنت کا ذریعہ بنائے۔ اور جو لوگ ابھی تک گمراہی کے اندھیروں میں بھٹک رہے ہیں، اللہ انہیں بھی اپنی ہدایت عطا فرمائے۔  


آمین یا رب العالمین!

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے