*@مختصر_کالم*
ہندوستان کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا 92 سال کی عمر میں انتقال ملک کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔ وہ ایک ایسے رہنما تھے جنہوں نے اپنی غیر متنازعہ شخصیت، گہرے علم، اور دور اندیش قیادت سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ ان کی خدمات نہ صرف سیاست بلکہ معیشت، تعلیم اور بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں بھی یادگار رہیں گی۔
ڈاکٹر سنگھ کی سب سے بڑی کامیابی 1991 میں ہندوستان میں اقتصادی اصلاحات کی بنیاد رکھنا تھی۔ اس وقت وہ وزیر خزانہ تھے اور ملک شدید مالی بحران کا شکار تھا۔ انہوں نے جراتمندانہ فیصلے کرتے ہوئے ملک کو لبرلائزیشن، پرائیویٹائزیشن، اور گلوبلائزیشن (LPG) کی راہ پر ڈالا، جس نے ہندوستان کو ایک مضبوط معیشت میں تبدیل کیا۔ ان اصلاحات نے ملک کو اقتصادی آزادی کے نئے دور میں داخل کیا۔
وزیر اعظم کے طور پر ان کے دور حکومت میں کئی انقلابی اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے 2005 میں تعلیم کا حق (RTE) نافذ کیا، جس کے تحت 6 سے 14 سال کے بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم کی ضمانت دی گئی۔ مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (MANREGA) کا نفاذ بھی ان کے عہد میں ہوا، جس نے دیہی ہندوستان میں غربت کو کم کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں ہندوستان نے 2008 میں امریکہ کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدہ کیا، جو ملک کے توانائی کے بحران کو حل کرنے اور صاف توانائی کو فروغ دینے کی طرف ایک اہم قدم تھا۔ اگرچہ اس معاہدے پر سیاسی تنازع ہوا، لیکن ڈاکٹر سنگھ اپنی پالیسیوں پر قائم رہے اور ملک کے مفاد کو ترجیح دی۔
ان کی حکومت نے بنیادی ڈھانچے، صحت، اور تعلیم کے شعبوں میں بھی نمایاں ترقی کی۔ انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایمز اور آئی آئی ایم کی تعداد بڑھائی اور سماجی بہبود کی کئی اسکیمیں نافذ کیں۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ ایک خاموش؛ مگر موثر لیڈر تھے، جنہوں نے ہندوستان کی ترقی کے لیے ناقابل فراموش خدمات انجام دیں۔ ان کا انتقال ملک کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے، لیکن ان کی میراث ہمیشہ زندہ رہے گی۔
*از: آفتاب اظہر صدیقی*
کشن گنج، بہار
27 دسمبر 2024ء
0 تبصرے