دہلی 27 دسمبر (پریس ریلیز) دہلی کی تاریخی مسجد نواب شرف الدولہ، چاندنی چوک دریبا کلاں میں مفتی اطہر جاوید قاسمی کی قیادت میں ایک اہم نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک کے مشہور علمائے کرام نے شرکت کی۔ اس میٹنگ میں مولانا شمیم ریاض ندوی (محرک مجلس علمائے ملت) مولانا آفتاب اظہر صدیقی (جنرل سکریٹری مجلس احرار اسلام، صوبہ بہار) مولانا صفدر امام ندوی (صدر سوفسٹ اکیڈمی، دہلی) مفتی حنظلہ قاسمی ناظم مدرسہ مظاہر علوم پواخالی، مولانا عبدالوکیل قاسمی صدر مدرس مدرسہ انوار القرآن لودھاباڑی، اور مولانا آصف قاسمی، قاری ابو سعید اور قاری رفیق بھی موجود تھے۔
نشست میں سوفسٹ اکیڈمی کے صدر مولانا صفدر امام ندوی نے اپنے ادارے کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ان کی اکیڈمی فارغین مدارس کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے لاء، بی ایڈ، ڈی ایل ایڈ، اور دیگر عصری کورسز میں کوچنگ فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ فارغین مدارس کو ملک کے اعلیٰ انتظامی عہدوں پر پہنچایا جائے تاکہ وہ دینی اور ملی خدمات کو مزید مؤثر انداز میں انجام دے سکیں۔
مولانا آفتاب اظہر صدیقی اور مولانا شمیم ریاض ندوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں مدارس اسلامیہ کو اپنے نصاب اور نظام تعلیم میں ضروری تبدیلیاں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے زور دیا کہ دینی اور ملی فکر رکھنے والے افراد کو مختلف میدانوں میں بھیج کر ملت کی قیادت کے لیے تیار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت بھی لازمی ہے تاکہ فارغین نہ صرف دینی خدمات انجام دیں بلکہ ملک و ملت کی ترقی میں بھی فعال کردار ادا کریں۔
مفتی اطہر جاوید قاسمی نے اپنے بیان میں کہا کہ مدارس اسلامیہ کی اہمیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے ہمیشہ سے دین کی حفاظت اور ملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے آئے ہیں، لیکن بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر ہمیں اپنے طلبہ کو عصری تقاضوں کے مطابق تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں فارغین مدارس کو صرف دینی علوم تک محدود رکھنا کافی نہیں، بلکہ انہیں عصری تعلیم سے بھی آراستہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
میٹنگ میں طے پایا کہ فارغین مدارس کو مختلف میدانوں میں آگے بڑھانے کے لیے مزید عملی اقدامات کیے جائیں گے اور ایسے ادارے قائم کیے جائیں گے جہاں دینی اور عصری علوم کا امتزاج ہو۔ تمام شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ملت اسلامیہ کے افراد کو تعلیمی میدان میں نمایاں مقام دلانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
یہ میٹنگ ملک و ملت کے لیے ایک مثبت پیغام چھوڑ کر اختتام پذیر ہوا اور تمام شرکاء نے اپنے اپنے دائرۂ کار میں اس مشن کو آگے بڑھانے کا عزم کیا۔
0 تبصرے