Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

*حج کے بعد کی زندگی کیسی ہو؟*



از: مولانا آفتاب اظہر صدیقی 

کشن گنج، بہار


    اسلام کے پانچ اہم ارکان میں ایک رکن حج ہے، ہر وہ آدمی جو مکہ مکرمہ جانے کی استطاعت رکھتا ہو اس پر حج فرض ہے، قرآن پاک میں حج کا واضح حکم موجود ہے، اسی طرح احادیث نبوی میں بھی حج کی تاکید آئی ہے، ہر صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک بار حج کرنا فرض ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کی فضیلت میں بہت سی روایتیں منقول ہیں۔ درج ذیل احادیث ملاحظہ فرمائیں :


 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ حَجَّ هٰذَا الْبَيْتَ، فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ کَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.

(مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ) 

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا اور وہ نہ تو عورت کے قریب گیا اور نہ ہی کوئی گناہ کیا تو (تمام گناہوں سے پاک ہو کر) اس طرح واپس لوٹا جیسے اس کی ماں نے اُسے جنم دیا تھا۔‘‘


 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيْمَانٌ بِاللهِ وَرَسُولِهِ. قِيْلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: جِهَادٌ فِي سَبِيْلِ اللهِ. قِيْلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ.

(مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے معلوم کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھنا۔ کہا گیا: پھر کون سا ہے؟ فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ معلوم کیا گیا کہ پھر کون سا ہے؟ فرمایا کہ حج مبرور۔


 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: اَلْعُمْرَةُ إِلَی الْعُمْرَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلاَّ الْجَنَّةُ.

(مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ سے دوسرا عمرہ اپنے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے (یعنی ایسے حج والا شخص جنت میں جائے گا).‘‘


آج کل حاجیوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، حاجیوں کے قافلے یکے بعد دیگرے اپنے ملک پہنچ رہے ہیں، یہ وہ خوش نصیب لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کے خاص گھر اور مبارک شہر کی زیارت کی، مسجد الحرام اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد نبوی میں نمازیں ادا کی، ظاہر ہے کہ ہر آدمی پر ماحول کا اثر پڑتا ہے، حجاج کرام ایک پاکیزہ ماحول سے ہوکر آئے ہیں، اب انہیں پہلے جیسے ماحول میں رہنا ہے، ایسے میں ہر حاجی کو اپنی اس زنددگی کو جو اسے حج کے بعد ملی ہے محتاط انداز میں گزارنے کی فکر کرنی چاہیے، عقل مند آدمی وہی ہے جس کو کوئی قیمتی خزانہ مل جائے تو وہ اسے ضائع نہ ہونے دے، حج کے بعد حاجیوں کو گناہوں سے پاک جو نئی زندگی نصیب ہوتی ہے، انہیں اس کی قدر کرنی چاہیے، حفاظت کرنی چاہیے، کوئی قدم ایسا نہ اٹھے جو انہیں آلودہ کردے؛ چنانچہ حج کے بعد حاجی کو اپنی زندگی میں چند اہم تبدیلیاں اور اعمال اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ حج کے اثرات باقی رہیں اور روحانی کیفیت حاصل رہے:


1. *تقویٰ اور پرہیزگاری:* حج کے دوران کی گئی عبادات اور دعاؤں کو یاد رکھتے ہوئے اپنی زندگی میں تقویٰ اور پرہیزگاری کو برقرار رکھیں۔


2. *نماز کی پابندی:* پانچ وقت کی نماز باقاعدگی سے ادا کریں اور ممکن ہو تو مسجد میں باجماعت نماز پڑھنے کی کوشش کریں۔


3. *قرآن کی تلاوت:* روزانہ قرآن پاک کی تلاوت کریں اور اس کے معانی و مفاہیم پر غور کریں۔


4. *صدقہ و خیرات:* ضرورت مندوں کی مدد کریں اور صدقہ و خیرات کا سلسلہ جاری رکھیں۔


5. *اخلاقیات:* اچھے اخلاق، سچائی، دیانتداری اور عدل و انصاف کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔


6. *دوستوں اور رشتہ داروں سے حسن سلوک:* لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کریں اور رشتہ داروں کے حقوق کو پورا کریں۔


7. *حرام چیزوں سے اجتناب:* حرام چیزوں اور کاموں سے بچیں اور اللہ کی حلال کردہ چیزوں پر قناعت کریں۔


8. *علم کی طلب:* دینی اور دنیاوی علوم کی طرف توجہ دیں اور علم حاصل کرنے کی کوشش کریں۔


9. *خود احتسابی:* اپنی روز مرہ کی زندگی کا محاسبہ کرتے رہیں تاکہ غلطیوں سے سیکھ سکیں اور اپنی اصلاح کر سکیں۔


10. *صبر و شکر:* اللہ کی نعمتوں پر شکر گزار رہیں اور مشکلات اور آزمائشوں پر صبر کریں۔


11. *معاملات میں اصلاح* اپنے معاملات کو درست بنائیں؛ کسی کا لیا ہوا واپس کردیں؛ اگر پہلے سے کسی کا حق آپ کے پاس ہو تو اس کو ادا کریں، کسی کو آپ سے تکلیف پہنچی ہو تو اس سے معافی مانگ لیں اور حقوق العباد میں کوتاہیوں سے بچتے رہیں۔


12. *توبہ اور استغفار* انسانی زندگی خطاؤں اور غلطیوں سے گھری ہوئی ہے اور نفس و شیطان ہر وقت ساتھ لگا ہوا ہے؛ لہذا اگر کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو فوراً سچی توبہ کریں اور روزانہ استغفار کا معمول بنائیں۔


یہ چند اصول ہیں؛ جو ہر مسلمان کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے، خواہ حاجی ہو یا نمازی، اگر ان اصول کی پٹریوں پر زندگی کی گاڑی چلتی رہے تو ہر حاجی کا روحانی سفر جاری رہے گا اور وہ اللہ کا مقرب بندہ بن کر اس دنیا سے رخصت ہوگا، ان شاء اللہ!

__________________________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے