Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

کیجریوال_کون_ہے؟ کیجریوال کے کارنامے کیا ہیں ؟ کیجریوال اس ملک میں کیا کرنا چاہتا ہے؟

 


✍️: سمیع اللہ خان 

کل جب کیجریوال گرفتا ہوا تو ہم نے لکھا کہ ہم کیجریوال کی حمایت نہیں کرتے ہیں نہ کریں گے، نہ مسلمانوں کو مشورہ دینگے کہ وہ کیجریوال کی حمایت کریں، کیونکہ کیجریوال نے اپنے ریکارڈ سے ثابت کردیا ہے کہ وہ کتنا بڑا ہندوتوا چہرہ ہے، اور کیجریوال کی تاریخ بھی اس کے ہندوتوا خمیر کا پتادیتی ہے، لیکن واٹس ایپ اور فیسبوک پر تکیہ کرنے والے لوگ نہ ان معلومات کو کبھی کھنگالتے ہیں نہ ہی سیاسی شعور کا مطالعہ کرنے کی زحمت کرتے ہیں، وہ بس چند سیکولر پورٹلوں کی ہیڈلائنس میں محصور ہوکے اپنا ایک سیاسی شعور گڑھ لیتے ہیں یا پھر ایک خاص ذہنیت سے پیچھا نہیں چھڑا پائے ہیں، سیاسی زمین اور ملّی تجربات سے تو کوئی علاقہ ہی نہیں رکھنا چاہتے کیونکہ اس میں محنت لگتی ہے، یہی وجہ ہےکہ میں نے گزشتہ پانچ چھ مہینوں سے سوشل میڈیا کے اردو حلقے میں اشتراک کم کردیا ہے، وقت بھی خوب ضائع ہوتا تھا، اور لوگ حقائق و مسائل پر مطالعے سے زیادہ وقت گزاری میں لگے رہتے ہیں اور اردو کے قدیم اور سنہری عہد میں نہیں لوٹنا چاہتے ہیں جب اردو کا معیار یہ ہوتا تھا کہ اردو تجزیہ نگاروں کے مضامین انگریزی جرائد میں ترجمہ ہوتے تھے،  بہرحال کیجریوال نے مسلمانوں کو جو نقصانات پہنچائے وہ کانگریس کے دنگائی دور کی یادگار ہیں، ہم ایسی ایک اور کانگریس کا حصہ کیوں بنے جو آگے چل کر اپنے حصے کی بابری مسجد ہی گرانے والی ہے، سیاست کا غیرزمینی شعور رکھنے والے ایسے مفکرین کا حال بڑا ہی مضحکہ خیز ہے وہ بھاجپا کے ہر دشمن کو اپنا سیاسی آقا بنانے لگتے ہیں اور نہایت شیخی کے ساتھ دوسروں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جبکہ فی الحال سیاسی شعور کا تقاضا تو یہ ہےکہ مسلمان بھاجپا اور آر ایس ایس کے درمیان جاری کھینچا تانی میں کیجریوال کے سیکولر ریوڑکی بھیڑ نہ بنیں، پڑھ لکھ کر تحقیق کرکے معلومات حاصل کریں پھر حالات کو تجربات سے سمجھیں، کسی بھی سیاستدان کی بھیڑ کا حصہ بننے سے پہلے اس کے خمیر کی پڑتال کریں، جب بھی مودی کی کسی سے لڑائی ہوجائے تو ہر مودی مخالف کا پیادہ مت بنیے، کیجریوال کے کارناموں پر یہ قدرے تفصیلی تجزیہ پیش ہے:

سب سے پہلے اروند کیجریوال کون ہے اس کا جواب بڑا ہی مختصر ہے اور یہ ایک سوال کا جواب ہی کیجریوال کی ساری گتھیاں سلجھانے والا ہے،

کیجریوال سیاسی شہرت کے میدان میں انا ہزارے آندولن کے ذریعے سامنے آیا، انا ہزارے آندولن تو یاد ہوگا ہی نا؟ یہ آندولن 2014 کے انتخابات سے پہلے ہوا تھا کانگریس سرکار کےخلاف، کرپشن/بدعنوانی مرکزی ایشو تھا، اس آندولن نے منموہن سنگھ کی سرکار گرانے اور مودی لہر کو ہوا دینے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، اس آندولن کو آرگنائز کرنے میں راشٹریہ سوئم سیوک سَنگھ RSS کا مرکزی رول تھا، اور اروند کیجریوال سَنگھ کے اسی آندولن کےذریعے سیاسی میدان میں آیا جس نے مودی نامی بلا اس ملک پر مسلط کرنے میں اپنے حصے کا کردار نبھایا تھا، 

کیجریوال سے سانپ کی طرح بچنے کے لیے یہ ایک وجہ جو اس کے تاریخی خمیر کا بیانیہ ہے یہ بھی بہت کافی ہے لیکن پھر بھی ہم آج کے اس کالم میں اپنے قارئین کو کیجریوال کے کارنامے بھی بتاتے چلتے ہیں تاکہ رائے قائم کرنے سے پہلے ریسرچ کی اہمیت کا اندازہ ہو۔


*کشمیریوں کے خلاف مودی کے ساتھ*

 کیجریوال وہ آدمی ہے جس نے کشمیر کے مسلمانوں کےخلاف مودی اور امیت شاہ کا ساتھ دیا، اس آدمی نے بحیثیت وزیراعلٰی کشمیر سے آرٹیکل ۳۷۰ ختم کرنے کے اقدام کی حمایت کی۔

*اکتوبر ۲۰۲۲ کو عام آدمی پارٹی کے چیف اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے مرکزی حکومت سے ایک خطرناک مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستانی کرنسی / نوٹوں پر گاندھی جی کے علاوہ لکشمی جی اور گنیش جی کی تصویریں بھی لگائیں،*

 کیجریوال نے بہت صاف کہا  کہ: بھارتی معیشت کی بگڑتی صورتحال کو سدھارنے کے لیے ہمیں اپنے (ہندوﺅں کے) دیوی دیوتاؤں کے آشیرواد کی ضرورت ہے، اس لیے " لکشمی اور گینش جی " کی تصویریں اپنی کرنسی پر لگانی چاہیے، 

 کیجریوال کا کہنا تھا کہ: ہم لوگ (ہندو قوم) ہر صبح اپنے کاموں کی شروعات لکشمی جی اور گنیش جی کی مورتیوں کے سامنے کھڑے ہوکر کرتےہیں، ان کی پوجا کر کے اپنے کاموں کی شروعات کرتےہیں، 


 اروند کیجریوال کا یہ مطالبہ ہندوستان کے ڈھانچے کو مکمل طورپر ھندوتوا رنگ میں رنگنے کی طرف بڑا قدم ہے، یہ خواہش اور ایجنڈا درحقیقت آر۔ایس۔ایس کے ھندوراشٹر کا ہے لیکن آر ایس ایس نے  اس اہم ترین ایجنڈے پر بھاجپا کی جگہ کیجریوال سے کام لیا ہے، 

 کرنسیوں پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویریں لگانے کا کام درحقیقت ہندوستان کے سسٹم میں ھندوراشٹر کے عملی نفاذ کی طرف ایک اور بڑا قدم ہوگا، ملک کی راجدھانی کے چیف منسٹر کی حیثیت سے اس کا مطالبہ کرکے کیجریوال نے اس کا دروازہ کھولنا شروع کردیا ہے۔


*دہلی کے جہانگیر پوری دنگے میں اس کا کیا رول ہے؟* اپریل 2022 میں جیسے ہی ہنومان شوبھا یاترا میں تصادم کی خبر آئی کیجریوال نے جہانگیر پوری میں دنگا کرانے والے ہندوتوادیوں کو بچاتے ہوئے مسلمانوں کو دنگائی بنوایا، اور شوبھا یاترا پر پتھر پھینکے کا الزام لگایا من و عن یہی بات تو بھاجپا اور وشو ھندو پریشد بھی کہہ رہےتھے، پھر بلڈوز جس نے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کو بےگھر کیا، 

اگر اس سے بھی آپکی آنکھیں نہیں کھلتی ہیں تو آپ کو یاد آجانا چاہیے کہ دہلی میں ہندوتوا فورسز کے ذریعے جو دنگے سی۔اے۔اے اور این۔آر۔سی آندولن کو ختم کرانے کے لیے کیے گئے تھے جن میں بےشمار مسلمانوں کو موت کی نیند سلادیا گیا تھا وہ دنگے رکوانے کے لیے بھی کیجریوال نے کچھ نہیں کیا تھا، *بلکہ کہا تو یہ جاتاہے کہ دنگے کروانے کی سازش میں کیجریوال کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا،  اس سے پہلے کیجریوال نے کئی بار دعویٰ کیا تھا کہ اگر دہلی پولیس اس کے ہاتھ میں ہوتی تو وہ شاہین باغ کو ختم کروادیتا، کیجریوال نے صرف شرجیل امام کو گرفتار کرانے کے لیے ہی مطالبات نہیں کیے تھے بلکہ کیجریوال اتنا ذلیل بےشرم اور نیچ انسان ہے کہ اس نے خالد سیفی پر یو۔اے۔پی۔اے لگوانے کو بھی قبول کیا وہ خالد سیفی جس نے کیجریوال کو تب پانی پلایا تھا اور اس کو بیٹھنے کی جگہ دی تھی جب اسے دہلی میں کوئی بھکاری بھی نہیں پوچھتا تھا* اپنے ایسے محسن پر کیجریوال نے یو۔اے۔پی۔اے لگوانا منظور کیا خالد سیفی جیسے لیڈر کو جیل میں اتنا مارا گیا کہ ان کے دونوں پیر توڑ دیے گئے لیکن کیجریوال کی زبان سے ایک لفظ نہیں نکلا،

اگر مسلمان دہلی دنگوں میں کیجریوال کا مسلم دشمن چہرہ دیکھ چکے ہوتے اور سمجھ جاتے تو کیجریوال کی ہمت نہ ہوتی کہ وہ جہانگیر پوری میں مسلمانوں پر بلڈوز چلواتا، لیکن چونکہ کیجریوال کو اب یقین ہوچکاہے کہ مسلمان دہلی میں اس کی غلامی کےعلاوہ کچھ نہیں کرسکتےہیں اسلیے اس نے بھی مسلمانوں کو اپنا غلام و باج گزار سمجھ رکھا ہے

*کیجریوال ایک ایسا اسلام دشمن زہر ہے جس نے تبلیغی جماعت کے مرکز کو کورونا کے بہانے برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی،* مرکز نظام الدین کےساتھ جو بربریت کوئی نہیں کرسکا وہ کیجریوال نے کرکے دکھایا مرکز پر تالا ڈلوایا اور تبلیغی جماعت کو کورونا کےنام سے بدنام کرکے پورے ملک میں بدنام کیا،


عام آدمی پارٹی نے جہانگیر پوری کے مسلمانوں کے لیے ایک اور نئی مصیبت کھڑی کردی ہے، اور وہ یہ ہےکہ انہیں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیا قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے، کیجریوال سرکار نے بلڈوزر کارروائی سے پہلے اسے روکنے کی کوشش تو نہیں کی لیکن اس کارروائی کےبعد عام آدمی پارٹی نے باضابطہ آفیشل بیانیے میں کہا ہے کہ دہلی میں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیے ہیں جو دنگے کرتے ہیں، واضح رہے کہ جہانگیر پوری کے مسلمانوں پر بنگلہ دیشی گھس پیٹھیا مسلمان ہونے کا الزام ایک عرصے سے بھاجپا اور آر ایس ایس نے لگا رکھا ہے،

پھر اپریل ۲۰۲۲ میں عام آدمی پارٹی یعنی کہ دہلی سرکار کی طرف سے اس بحث کو واپس شروع کرنے سے اس طرح کے سرکاری سازش سے مشکوک قرار دیے گئے مسلمانوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں

*یہاں تک کہ بہت ہی سینئر اور سیکولر جرنلسٹ نِکھل واگلے جوکہ عام آدمی پارٹی کے تئیں نرم گوشہ رکھتے تھے انہوں نے بھی جہانگیر پوری معاملے میں کیجریوال سرکار کی خاموشی اور انہدامی کارروائی کےبعد دہلی کی حکمران جماعت کی جانب سے بنگلہ دیشی مسلمانوں کا شوشہ چھوڑے جانے پر سخت حیران تھے انہوں نے واضح طورپر لکھا تھا کہ عام آدمی پارٹی کی طرف سے شروع کی جانے والی یہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا والی بحث مسلمانوں کو تکلیف میں مبتلاء بھی کرے گی اور یہ بھاجپا کو لمبے وقت تک فائدہ پہنچائے گی*

آپ سب جانتے ہیں کہ بھارت میں بنگلہ دیشی اور روہنگیائی گھس پیٹھیا ہونے کا الزام کن پر لگایا جاتاہے؟ اور ایسے ہی لوگوں کےخلاف این آر سی کرنے کا منصوبہ مودی سرکار کا ہے اور اسی جال میں مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے امیت شاہ نے سی۔اے۔اے کا جال پھینکا تھا،

 بلقیس بانو کو جانتے ہیں آپ؟ ہاں وہی مظلوم مسلمان خاتون جس پر ہندوتوا درندوں نے اجتماعی حملہ کیا تھا گجرات دنگوں کے دوران، جب ان درندوں کو امیت شاہ سرکار نے رہا کیا تب ان کے خلاف سب نے آواز اٹھائی البتہ جب کیجریوال اور اس کی سرکار سے بلقیس بانو کے لیے آواز اٹھانے کے لیے کہا گیا تو کیجریوال کے دست راست سسودیا نے کہا کہ وہ یہ سب کام نہیں کرتے ہیں، یہ ہندوتوا سنگدلی کا آخری لیول ہے یہ ذہنیت کیجریوال کی اس خاتون کے لیے ہے جس کےساتھ دنیا کی بدترین درندگی ہوئی لیکن ان کو اس کےساتھ ہمدردی نہیں کیونکہ وہ مسلمان ہے! 

 مثالیں ابھی ابھی میرے ذہن میں کئی ایک چل رہی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کیجریوال مسلمانوں کے ساتھ بھاجپا سے بھی بدتر کرنا چاہتا ہے لیکن تحریر طویل ہورہی ہے جو معلومات دینی ہے اور پیغام پہنچانا ہے وہ تقریباً اس میں آچکا ہے، مختصر یہ کہ کیجریوال آر ایس ایس کا نیا بچّہ ہے، ظالم ہے ، بدترین نفرتی اور ہندوتوادی ہے، منموہن کو ہرا کر مودی کو مسلط کرانے والوں میں سے ہے، اب اس کو اپنا سیاسی آقا مت بنائیے ، یہ جیسے ہی موقع ملےگا اپنے حصے کی بابری مسجد گرائے گا۔


samiullahkhanofficial97@gmail.com


On Fri, Mar 22, 2024, 5:03 PM samiullahkhan Official <samiullahkhanofficial97@gmail.com> wrote

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے