Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

اسرائیل کے بارے میں قاری طیب صاحب مرحوم کا دو ٹوک موقف



“اسرائیل کسی بھی اعتبار سے جائز حکومت نہیں ہے


اتنی بات واضح ہے کہ اسرائیل کی موجودہ نام نہاد حکومت ناجائز اور غیرقانونی ہے جس کا توڑ دینا ہی عدل پسند دنیا کا سب سے پہلا کام ہونا چاہیے، کیونکہ دوسروں کی تخریب پر اپنی تعمیر اٹھائی جانی ڈکیتی اور چوری کے سوا اور کیا لقب پاسکتاہے۔

برطانیہ نے چوروں کی طرح نقب زنی کی۔ 

امریکہ نے ڈکیتوں کی طرح مال اٹھایا۔ 

یہود نے تھانگیوں کی طرح اسے لے کر رکھ لیا۔ 

اور مجلس اقوام نے کفن چوروں کے انداز سے اس پر مہر تصدیق ثبت کر دی، تو کیاچوروں، ڈکیتوں، تھانگیوں اور کفن چوروں کے حاصل کردہ مال کو جائز مال کہا جا سکے گا؟ 

اگر دنیا کی کسی منصف عدالت میں اس واردات کا مقدمہ رکھا جائے تو کیا فرد جرم ان سب رہزنوں کے خلاف نہیں لگائی جائے گی؟ 

اور کیا وقت آنے پر یہ سب کے سب درجہ بدرجہ سزا کے مستحق نہ ہوں گے؟ 

اور کیا مال اصل مالک کے حوالہ کردیا جانا ہی قرین انصاف نہ ہو گا؟ 

بہرحال اس سے یہ نتیجہ ضرور نکلتا ہے کہ یہ ناجائز مال زیادہ دیر تک غاصبوں کے قبضے میں نہیں رہے گا۔”


(بحوالہ: اسرائیل کتاب وسنت کی روشنی میں، قاری محمد طیب رحمہ اللہ، دارالکتاب دیوبند، 1

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے