Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

گدھے کی شہادت اور اہل فلسطین کا المیہ !



عمر فراہی 


کہیں پڑھا تھا کہ اصحاب کہف کا کتا بھی ان کے ساتھ جنت میں جاۓ گا کیوں کہ اس نے آخری وقت تک ان کی حفاظت کا حق ادا کیا ۔اس کتے کا ذکر قرآن میں بھی ہے لیکن وہ جنت میں جاۓ گا یا دیگر مخلوقات کی طرح بغیر حساب کتاب کے ختم کر دیا جاۓ گا اس معاملے میں قرآن بھی خاموش ہے ۔یہاں پر یہ ہمارا موضوع نہیں ہے کہ اصحاب کہف کا کتا جنت میں جاۓ گا یا نہیں لیکن جب قرآن میں اس کا تذکرہ آیا ہے تو اس کتے کے ذکر سے قرآن عالم انسانیت کو کوئی پیغام بھی ضرور دینا چاہتا ہے ۔ اکثر کچھ لوگ اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود حق سے دور ہوجاتے ہیں جبکہ کبھی کبھی خدا کی بے زبان مخلوق کو بھی حق کا ادراک ہو جاتا ہے۔یہ بات  تاریخ سے بھی ثابت ہے کہ وتعاونوا علی البر والتقوی کی آیت کے مصداق جانوروں اور پرندوں نے بھی حق کے راستے میں اہل حق کی مدد کرتے ہوۓ اپنی قربانیاں پیش کی ہیں ۔قران میں حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی اور ہد ہد کا تذکرہ اسی حق کے حوالے سے ہی آتا ہے جبکہ اسی سورہ میں فرعون کا تذکرہ بھی آتا ہے جسے اللہ نے عظیم الشان سلطنت اور مال و دولت سے نوازہ تھا مگر اس کے باوجود کہ حضرت موسی علیہ السّلام کی پرورش اسی کے محل میں ہی ہوئی تھی وہ حق سے آشنا نہ ہو سکا ۔قران میں طیرا ابابیل کا تذکرہ آتا ہے کہ کس طرح چڑیوں نے جھنڈ کی شکل میں ابرہہہ کی فوج پر میزائل برساۓ اور خانہ کعبہ کی حفاظت کی ۔تاریخ میں مکڑی کے جال اور اس کبوتر کا بھی ذکر آتا ہے جنھوں نے اس وقت  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی تھی جب آپ نے ہجرت کے وقت غار ثور میں پناہ لی تھی ۔

افغانستان میں روس اور امریکہ کی سرد جنگ کے دوران جنھوں نے بہت ہی کم وسائل سے روسی استعمار کا مقابلہ کیا ان کے پاس اس وقت کوئی جدید اطلاعات و نشریات کا نظام نہیں تھا جس سے کہ انہیں اپنے دشمن کی نقل و حرکت کا پتہ چل پاتا ۔کسی مورخ نے لکھا تھا کہ جب روسی بمبار پہاڑوں میں پناہ لئے ہوۓ حریت پسندوں پر بمباری کرنے کے لئے نکلتے تو ایک خاص قسم کی چڑیوں کا جھنڈ‌ شور مچا کر آگاہ کر دیتا تھا کہ روسی طیارے بمباری کرنے کے لئے نکل چکے ہیں اور پھر مجاہدین سرنگوں میں چھپ جاتے تھے ۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ نے خالق کی مرضی پر اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا ہے تو پھر خالق کیسے اور کن ذرائع اور وسائل سے آپ کی مدد کرتا ہے اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے ۔کبھی کبھی تو وہ آپ کے دشمن کے دشمن کو بھی آپ کی مدد کا ذریعہ بنا دیتا ہے ۔افغانستان کی سرد جنگ کے دوران یہی ہوا ۔

خیر اصل میں میں تصویر میں زخمی فلسطینیوں کو اسپتال پہنچانے میں مدد کرتے ہوۓ اس بے زبان گدھے کی محنت اور مشقت پر غور کر رہا تھا ۔اس کی نظر آنے والی ہڈیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید یہ جانور  بھی کئی دن کا بھوکا اور پیاسا ہو لیکن ایک ایسے وقت میں جب اہل غزہ بجلی اور پٹرول کی قلت سے گزر رہے ہیں اس کی یہ قربانی بھی یاد رکھی جاۓ گی ۔دوسری تصویر میں یہی گدھا کل غزہ کے الشفاء اسپتال کے قریب زخمیوں کو ڈھوتے ڈھوتے بمباری میں شہید ہو گیا ۔یعنی ارض اقدس کی حفاظت اور آزادی میں اہل فلسطین کے ساتھ بے زبان مخلوق بھی اپنے مظلوم مالکوں کی مدد کرتے ہوے شہید ہو رہے ہیں ۔اس کے برعکس کچھ انسان اور حکمراں طاقت اور وسائل کے باوجود نہ صرف خاموش تماشائی بنے ہوۓ روز مرہ کی خرافات اور عیاشیوں میں مصروف اپنی بے رحمی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔کچھ  مولوی نما گدھے ایسے بھی ہیں جو ان کے کپڑوں اور لباس سے انہیں عذاب میں مبتلا ہونے کی دلیل دے رہے ہیں  ۔ یہ مولوی ہو کر بھی دنیا کی بدترین مخلوق میں شامل ہیں جبکہ اسی غزہ کی ایک تصویر بھی دنیا نے دیکھا کہ کس طرح ایک بلی ایک شہید بچی کو گلے لگا کر اس بچی کے ساتھ اپنی ہمدردی اور تعزیت کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔

ممکن ہے غزہ کے باہر سامان ڈھونے کا کام کرنے والے گدھے اہل مزاحمت کی سرنگوں میں اسلحے بھی ڈھو رہے ہوں ۔ممکن ہے ان سرنگوں میں نگرانی کے لئے کتے بھی شامل ہوں اور شہید بھی ہو رہے ہوں  ۔ممکن ہے یہ کتے اور گدھے جو قبلہ اول کی آزادی میں اپنے مالکوں کے ساتھ اپنی قربانیاں پیش کر رہے ہیں انسانوں کے ساتھ جنت میں نہ جائیں لیکن حشر کے میدان میں جب کچھ شاہوں کے تاج اور کچھ مولویوں کے جبہ و دستار اچھالے جائیں گے اور فرشتے انہیں جہنم کی طرف گھسیٹ رہے ہوں گے تو یقینا وہ چاہیں گے کہ کاش انہیں دنیا میں گدھا اور کتا ہی بنا کر بھیجا گیا ہوتا اور وہ آج ذلیل نہ ہوتے  !

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے