ھلال احمر اردن میں کام کرنے والے ایک دوست ڈاکٹر عبدالناصر الزیود 29 اکتوبر کو غزہ میں 23 گھنٹے گزار کر واپس مصر آئے تو انکے بیان کردہ حالات کا خلاصہ کچھ یوں تھا،
1, عمارتیں ضرور تباہ ھو گئی ھیں، مگر دل اور جذبات مستحکم اور نہایت بلند ھیں، ان میں کوئی دراڑ بھی نہیں آئی
2, زیادہ وقت ہسپتالوں میں زخمیوں کے درمیان گزرا ان کے خیالات و تاثرات ھم صحت مندوں سے زیادہ بہتر اور تسلی بخش تھے
3, میں نے ان 23 گھنٹوں میں اصل مردانگی، شجاعت و دلیری اور جو قوت ایمانی اس زمینی ٹکڑے میں دیکھی وہ کہیں اور نہیں پائی جاتی
4, یہاں کے لوگ ایک لقمہ روٹی ،ایک گھونٹ پانی اور ایک دھیلا بھی باھم بانٹ کر استعمال کر رھے ھیں، یہ کیفیت کتابوں میں تو پڑھی تھی مگر بچشم سر پہلی بار دیکھی،
5, اسر ا ئیل کی جانب سے انٹرنیٹ کاٹ دیا گیا ھے، مگر مصری نیٹ ورک اور بعض جگہوں پر خود اسرائیلی نیٹ ورک سے بھی لوگ کام نکال رھے ھیں،
6, اردنی فیلڈ ھسپتال کے انتظامات اور اسباب وسائل بہترین حالت میں ھیں،
7, رفحہ بارڈر پر اسر ا ئیلی تفتیشی فوجیوں کی بد حواسی، اور ان پر طاری خوف و رعب کی کیفیت دیدنی ھے
8, غزہ معززہ جیت چکا ھے، اسکی طرف سے مطمئن رھیں یہاں جو ھم نے دیکھا وہ ایمان کا عروج اور تسلیم رضا کی معراج ھے اور یہی اصل فتح و نصرت ھے
میں دسیوں بار غزہ جا چکا ھوں مگر اس بار کا غزہ کچھ اور ھی ھے
مولانا عبدالحق ہاشمی۔۔
tinyurl.com/FikreeMazameen
0 تبصرے