تحریر: آفتاب اظہرؔ صدیقی
ڈائریکٹر: الہدایہ اسلامک اکیڈمی
پھلواری، چھترگاچھ، ضلع کشن گنج بہار
........................................
انجینئر محمد علی مرزا ایک پاکستانی گمراہ اور گمراہ کن شخص کا نام ہے جس نے بریلوی گھرانے میں آنکھیں کھولیں اور بریلوی سے دیوبندی ہوا، دیوبندی سے اہلحدیث اور اب اہل تشیع سے بھی متاثر ہوکر انہیں بھی اہل حق تسلیم کرنے لگا ہے- ہم دعا گو ہیں کہ یہ بندہ ایک قدم اور آگے نہ بڑھے کہ قادیانیت سے متاثر ہوکر کسی دن قادیانی ہونے کا اعلان بھی کردے-
محمد علی مرزا یوٹیوب کے ذریعے خاص کر ایشیا کے ان پڑھ اور عصری تعلیم گاہوں کے فارغین کے ذہنوں سے کھیل رہا ہے، یوٹیوب پر اس کے نام سے کئی ایک چینل ہیں اور کئی دوسرے چینلوں پر بھی ویورز پانے کے لیے اس کی ویڈیوز اپلوڈ کی جاتی ہیں-
علی مرزا اکثر دھوکے اور فریب کی زبان استعمال کرتا ہے، علماءکرام کی مخالفت کرتے ہوئے اس کا بازاری انداز بھی دیکھنے کو ملتا ہے، قرآن پاک کی تفسیر میں روایات و اصول تفسیر سے ہٹ کر اپنا دماغ استعمال کرتا ہے، اسی طرح اپنی سمجھ کے مطابق احادیث کی تشریح پیش کرتا ہے-
ہر مکتب فکر کے علماء نے علی مرزا نامی اس فتنے سے براءت کا اظہار کیا ہے، پاکستان کے کسی بھی دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث ادارے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے- بلکہ اس کے بارے میں پاکستان کے علماء کا نظریہ یہ ہے کہ یہ بندہ اپنے ہی بھیس میں چھپاہوا ایک رافضی ہے-
علی مرزا کا فرقہ کیا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وہ خود کہتا ہے کہ میں موجودہ تمام فرقوں سے بری ہوں اور میرا فرقہ صرف علمی کتابی ہے-
علی مرزا کا دماغی تضاد تو یہ ہے کہ وہ ایک طرف تمام فرقوں کے ماننے والوں کو حتیٰ کہ شیعوں کو بھی مسلمان سمجھتا ہے اور دوسری طرف فرقہ بندی کو غلط اور اسلام کے خلاف قرار دیتا ہے-
علی مرزا اور اس جیسے تمام بے پیندی کے لوٹوں کا حال یہی ہے کہ وہ خود سے دو چار کتابیں پڑھ کر یہ نتیجہ نکال لیتے ہیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط- اس قسم کے لوگ سب سے پہلے فرقوں کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ درپردہ دین کی مخالف کر رہے ہوتے ہیں، چونکہ علی الاعلان وہ مذہب اور دین کے خلاف بولنے کی ہمت نہیں رکھتے، لہذا وہ فرقہ پرستی کو اپنی گمراہ کن بندوق چلانے کے لیے شانہ بنالیتے ہیں اور فرقہ پرستی کی مذمت کرتے ہوئے ہر فرقے کو اپنی تلخ نوائی اور بے جا الزامات کا نشانہ بناکر پہلے اپنے سامعین کو فرقہ بیزار کرتے ہیں پھر آہستہ آہستہ دین بیزار بنا دیتے ہیں-
جب کوئی بنا استاذ کے پڑھنا شروع کرتا ہے، جب کوئی بنا رہ بر کے چلنا شروع کرتا ہے، جب کوئی بے پروں کے اڑنے کی سوچتا ہے تو علی مرزا جیسے فتنہ پرداز پیدا ہوتے ہیں- انجینئر مرزا شیعیت سے اتنا متاثر ہے کہ جنت کی بشارت پانے والے اصحابِ پیغمبر کے خلاف بھی زبان درازی کرنے لگا ہے اور صحاح کی احادیث تک کی غلط تشریح کرکے عوام کو صحابہء کرام کے تعلق سے بدظن کرنے کی کوشش کر رہا ہے-
اس نے ایک ویڈیو میں جنگ صفین کی تفصیل بتاتے ہوئے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان عالی مرتبت کو گھٹانے اور ان پر بے جا الزامات لگانے کی کوشش کی ہے- حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں اس نے وہ تلخ لہجہ اور انداز اختیار کیا ہے کہ خدا کی پناہ-
عربی زبان اور اس کے پیچ و خم سے ناواقف اردو تراجم سے دین کو سمجھنے والا علی مرزا خود تذبذب کا شکار ہے، اسے یہی نہیں پتا کہ جو بات وہ کہہ رہا ہے اس کا پس منظر کیا ہے، جمہور علماء اور متقدمین و مؤخرین اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، اس بندے نے دین کو بھی انجینئرنگ کا ایک سبجیکٹ سمجھ لیا ہے کہ جو سمجھ میں آیا اور جیسے سمجھ میں آیا وہی صحیح ہے-
یہ جس فرقہ پرستی کے خلاف بول کر اپنی گمراہی کی روٹی سینکنے کی کوشش میں ہے، حقیقت میں یہ خود ایک نئے فرقے کی داغ بیل رکھ رہا ہے-
فرقوں کو نہ ماننے کی جو تفہیم اس جیسے بددماغوں نے سمجھی ہے وہی ان سب کی سب سے بڑی ناسمجھی ہے-
ایک غلط فہمی کا ازالہ:
فرقہ پرستی کیا ہے اور کیا کسی فرقے میں شامل ہونا معیوب ہے؟
علی مرزا جیسے نمبر دو کا علم رکھنے والے یہی سمجھتے اور سمجھاتے ہیں کہ آدمی کو صرف مسلمان ہونا چاہیے، ان کے نزدیک خود کو کسی بھی فرقے میں شامل کرنا گویا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، حالانکہ یہ بالکل غلط سوچ ہے- درست بات سمجھنے کے لیے پہلے یہ سمجھیے کہ فرقہ پرستی کیا ہے؟
فرقہ پرستی یہ ہے کہ ہر آدمی اپنے ہر ہر عمل میں کسی ایک گروپ یا جماعت کی پیروی کرے- پس اگر اس گروپ یا جماعت کا منہج اور طریقہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین اور نبی پاکﷺ کے مطابق ہوا تو وہ صراط مستقیم پر ہے ورنہ اس کا شمار ان گمراہ فرقوں میں ہوگا جس کے لیے جہنم کی وعید آئی ہے:
قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَرَقَتْ الْيَهُودُ عَلَی إِحْدَی وَسَبْعِينَ فِرْقَةً فَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ وَافْتَرَقَتْ النَّصَارَی عَلَی ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً فَإِحْدَی وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتَفْتَرِقَنَّ أُمَّتِي عَلَی ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً وَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ وَثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هُمْ قَالَ الْجَمَاعَةُ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہود کے اکہتر فرقے ہوئے ان میں ایک جنتی ہے اور ستر دوزخی ہیں اور نصاری کے بہتر فرقے ہوئے ان میں اکہتر دوزخی ہیں اور ایک جنت میں جائے گا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے میری امت کے تہتر فرقے ہوں گے ایک فرقہ جنت میں جائے گا اور بہتر دوزخی ہوں گے۔ عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول! جنتی کون ہوں گے؟ فرمایا الْجَمَاعَةُ۔ (سنن ابن ماجہ)
یہاں الجماعۃ کے دو معنیٰ ہیں ایک تو یہ کہ جو سب سے زیادہ تعداد میں ہوں گے اور دوسرے یہ کہ جو ہماری جماعت یعنی صحابہ کرام کے طریقے پر ہوں گے- ایک دوسری روایت میں "ما انا علیہ و اصحابی " کی صراحت بھی ہے کہ جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہوں گے-
اس حدیث کی رو سے ہر فرقہ اپنے آپ کو صحابہء کرام کے منہج پر بتاتے ہوئے خود کو ناجی و منجی سمجھتا ہے، میں یہاں اس سے قطع نظر کہ اس سے موجودہ وقت کا کونسا فرقہ مراد ہے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ نبی پاک ﷺ نے جنت میں جانے والے اس گروہ کو بھی فرقہ ہی قرار دیا ہے-
پھر علی مرزا جیسے لبرل ذہنیت کے لوگ کس منھ سے کہتے ہیں کہ اسلام میں فرقے کا کوئی تصور نہیں، اصل میں وہ لوگ فرقے کا مطلب ہی نہیں سمجھ پاتے، فرقہ "فرق" کے لفظ سے ماخوذ ہے، جس کا معنیٰ ہے الگ کرنا، تمیز کرنا، لہذا اہل سنت اور اہل تشیع ایک دوسرے سے الگ ہیں تو یہ دو الگ فرقے ہوئے-
اور قرآن پاک کی جس آیت کو یہ لوگ فرقہ پرستی کے خلاف پیش کرتے ہیں (کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو) وہ فرقہ بندی کے خلاف نہیں، بلکہ تفرقہ بازی کے خلاف ہے- تفرقہ کہتے ہیں پھوٹ ڈالنے کو- اور اگر اس آیت کو فرقہ پرستی کے خلاف بھی مان لیا جائے تو صحیح تفسیر یہ ہوگی کہ یہ آیت اس فرقے کی حمایت میں ہے جو نبیﷺ اور صحابہءکرام کے نقش قدم پر چلنے والا ہے، اس آیت میں کہا جارہا ہے کہ تم اس جماعت سے علیحدگی اختیار مت کرو- چنانچہ ابن کثیر نے لکھا ہے وَقَوْلُهُ: ﴿وَلا تَفَرَّقُوا﴾ أمَرَهُم بِالْجَمَاعَةِ وَنَهَاهُمْ عَنِ التَّفْرِقَةِ-
یعنی اللہ نے جماعت کے ساتھ رہنے کا حکم فرمایا ہے اور جماعت سے باہر نکلنے سے منع کیا ہے-
مفہوم کو اور واضح کیا جائے تو یوں کہا جائے گا کہ تم سب ایک فرقہ (جس کو حدیث میں جنتی ہونے کی بشارت ملی ہے) ہوکر رہو اور مختلف فرقوں (جن کے اعمال و عقائد قرآن و سنت سے مختلف ہوں) میں نہ بٹ جاؤ- اور اس آیت میں "حبل اللہ " یعنی اللہ کی رسی سے مراد قرآن کریم ہے، لہذا قرآن پاک کے احکام سے ہٹ کر اگر کوئی نئی بات کرتا ہے تو وہ تفرقہ کرنے والا ہے-
اسی طرح مکمل آیت پڑھنے کے بعد یہ نکتہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ یہ اس تفرقہ بازی سے منع کیا گیا ہے جس میں عداوت اور دشمنی کا عنصر پایا جاتا ہے-
علی مرزا کو چاہیے کہ کسی صحیح العلم صحیح العقیدہ عالم دین کی رہنمائی اور سرپرستی حاصل کرے ورنہ بعید نہیں کہ وہ اپنے ساتھ ہزاروں بھولے بھالے مسلمانوں کو گمراہی کی کھائی میں گرادے-
اسی کے ساتھ میں اپنے تمام مسلمان بھائی بہنوں سے گزارش کروں گا کہ آپ حضرات اپنے اپنے علماء پر اعتماد کریں، دلائل بھی طلب کریں، مسائل بھی معلوم کریں- لیکن خدا را علماء سے بدظن ہونے کی کوشش نہ کریں- جن علماء کو ہمارے اور آپ کے نبیﷺ نے انبیاء کا وارث قرار دیا ہے وہی آپ کے دین و ایمان کے حق میں زیادہ خیر خواہ ہیں-
علی مرزا جیسے ایجنٹ قسم کے لوگوں کا ایک بڑا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ امت کو علماء سے بدظن کردیا جائے-
........................................
0 تبصرے