کشن گنج / 5 اگست (پریس ریلیز) ٹھاکرگنج اسمبلی حلقے میں عوامی سطح پر یہ مطالبہ شدت اختیار کر رہا ہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کی قیادت مفتی اطہر جاوید قاسمی کو آئندہ 2025 کے اسمبلی انتخابات کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرے۔ مقامی سیاسی کارکنوں، سماجی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور عام عوام کی جانب سے لگاتار یہ آواز اٹھ رہی ہے کہ مفتی اطہر جیسی صاف ستھری، فعال اور عوامی خدمت گزار شخصیت کو ایوانی سیاست میں مؤثر کردار ادا کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔
مفتی اطہر جاوید قاسمی حالیہ برسوں میں ضلع پریشد کے نمائندہ کی حیثیت سے سرگرم عمل ہیں اور گزشتہ تقریباً تین دہائیوں سے کشن گنج کے سیاسی، تعلیمی اور سماجی میدان میں فعال کردار ادا کرتے آ رہے ہیں۔ ان کا دائرہ کار صرف کشن گنج شہر تک محدود نہیں بلکہ دیہی علاقوں سے راجدھانی دہلی تک وہ عوامی مسائل پر ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ ان کی شناخت ایک نڈر، سچّا اور درد مند قائد کی ہے، جو بغیر کسی ذاتی مفاد کے صرف عوام کے لیے جیتا ہے۔
علاقے کے کئی ممتاز شہریوں، نوجوان کارکنان اور تعلیمی شخصیات نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مفتی اطہر جاوید قاسمی کا نام صرف ایک امیدوار کے طور پر نہیں بلکہ ایک امید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کی بےلوث خدمات، ہمدردانہ رویہ اور ہر طبقے کے مسائل پر عملی آواز بلند کرنا عوام کو بےحد متاثر کرتا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ٹھاکرگنج اسمبلی حلقہ میں ایسی شخصیت کی ضرورت ہے جو عوامی جذبات کی حقیقی ترجمانی کر سکے اور ایوانِ اسمبلی میں دبے کچلے طبقے کی آواز بن سکے۔ مفتی اطہر جاوید قاسمی کی عوامی مقبولیت اور خدمت خلق کا جذبہ ان کو اس مقام کا اہل بناتا ہے۔
ایم آئی ایم کی قیادت بالخصوص صدر جناب اسدالدین اویسی سے عوام یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ٹھاکرگنج اسمبلی حلقے کی سیاسی و سماجی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مفتی اطہر جاوید قاسمی کو ٹکٹ دیں تاکہ یہاں کی نمائندگی ایک باشعور، فعال اور بیدار مغز قائد کے ہاتھ میں آ سکے۔
اس مطالبے کو لے کر سوشل میڈیا پر بھی مختلف طبقوں سے حمایت کی لہر دوڑ رہی ہے۔ لوگ پوسٹر، ویڈیوز اور بیانات کے ذریعے AIMIM کی قیادت کو اپنا پیغام دے رہے ہیں کہ اگر پارٹی نے زمینی حقیقت کو پہچان کر مفتی صاحب پر اعتماد کیا، تو اس کا نہ صرف سیاسی فائدہ ہوگا بلکہ عوامی اعتماد بھی بڑھے گا۔
یہی نہیں، بلکہ کئی علاقوں میں چھوٹی بڑی نشستوں کے دوران لوگوں نے متفقہ طور پر یہ بات کہی ہے کہ اگر AIMIM نے مفتی اطہر جاوید قاسمی کو ٹکٹ دیا، تو یہ فیصلہ صرف پارٹی کے لیے نہیں بلکہ ٹھاکرگنج کی عوامی امنگوں کے حق میں ایک بہتر فیصلہ ہوگا۔
____
مفتی اطہر جاوید قاسمی حالیہ برسوں میں ضلع پریشد کے نمائندہ کی حیثیت سے سرگرم عمل ہیں اور گزشتہ تقریباً تین دہائیوں سے کشن گنج کے سیاسی، تعلیمی اور سماجی میدان میں فعال کردار ادا کرتے آ رہے ہیں۔ ان کا دائرہ کار صرف کشن گنج شہر تک محدود نہیں بلکہ دیہی علاقوں سے راجدھانی دہلی تک وہ عوامی مسائل پر ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ ان کی شناخت ایک نڈر، سچّا اور درد مند قائد کی ہے، جو بغیر کسی ذاتی مفاد کے صرف عوام کے لیے جیتا ہے۔
علاقے کے کئی ممتاز شہریوں، نوجوان کارکنان اور تعلیمی شخصیات نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مفتی اطہر جاوید قاسمی کا نام صرف ایک امیدوار کے طور پر نہیں بلکہ ایک امید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کی بےلوث خدمات، ہمدردانہ رویہ اور ہر طبقے کے مسائل پر عملی آواز بلند کرنا عوام کو بےحد متاثر کرتا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ٹھاکرگنج اسمبلی حلقہ میں ایسی شخصیت کی ضرورت ہے جو عوامی جذبات کی حقیقی ترجمانی کر سکے اور ایوانِ اسمبلی میں دبے کچلے طبقے کی آواز بن سکے۔ مفتی اطہر جاوید قاسمی کی عوامی مقبولیت اور خدمت خلق کا جذبہ ان کو اس مقام کا اہل بناتا ہے۔
ایم آئی ایم کی قیادت بالخصوص صدر جناب اسدالدین اویسی سے عوام یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ٹھاکرگنج اسمبلی حلقے کی سیاسی و سماجی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے مفتی اطہر جاوید قاسمی کو ٹکٹ دیں تاکہ یہاں کی نمائندگی ایک باشعور، فعال اور بیدار مغز قائد کے ہاتھ میں آ سکے۔
اس مطالبے کو لے کر سوشل میڈیا پر بھی مختلف طبقوں سے حمایت کی لہر دوڑ رہی ہے۔ لوگ پوسٹر، ویڈیوز اور بیانات کے ذریعے AIMIM کی قیادت کو اپنا پیغام دے رہے ہیں کہ اگر پارٹی نے زمینی حقیقت کو پہچان کر مفتی صاحب پر اعتماد کیا، تو اس کا نہ صرف سیاسی فائدہ ہوگا بلکہ عوامی اعتماد بھی بڑھے گا۔
یہی نہیں، بلکہ کئی علاقوں میں چھوٹی بڑی نشستوں کے دوران لوگوں نے متفقہ طور پر یہ بات کہی ہے کہ اگر AIMIM نے مفتی اطہر جاوید قاسمی کو ٹکٹ دیا، تو یہ فیصلہ صرف پارٹی کے لیے نہیں بلکہ ٹھاکرگنج کی عوامی امنگوں کے حق میں ایک بہتر فیصلہ ہوگا۔
____
0 تبصرے