مولانا آفتاب اظہر صدیقی اور مولانا شمیم ریاض ندوی نے تعلیم کو ملت کی ترقی کی کلید قرار دیا
کشن گنج 11/ جولائی (نامہ نگار) – مجلس احرار اسلام صوبہ بہار کے جنرل سکریٹری مولانا آفتاب اظہر صدیقی اور مجلس علمائے ملت بہار کے محرک مولانا شمیم ریاض ندوی کی قیادت میں کشن گنج کے مختلف علاقوں میں عوامی بیداری مہم کے تحت تعلیمی بیداری پر مبنی ایک اہم اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس موقع پر معزز علماء، مقامی دانشوروں، اساتذہ، اور نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد مولانا شمیم ریاض ندوی نے اپنے خطاب میں فرمایا: "ملت اسلامیہ ہندیہ کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ تعلیم سے کٹتی جارہی ہے۔ ہمارے بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اور جو اندر ہیں وہ بھی معیاری تعلیم سے محروم ہیں۔ وقت کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ ہم دینی و عصری تعلیم کے امتزاج کو فروغ دیں۔ مدارس، مکاتب اور اسکول، سب ایک ساتھ مل کر ملت کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔"
انہوں نے خاص طور پر سیمانچل جیسے پسماندہ علاقوں کی صورتِ حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں شرح خواندگی انتہائی کم ہے، جس کا فائدہ سیاسی و سماجی طور پر دشمنانِ ملت اٹھاتے ہیں۔
اس کے بعد مجلس احرار اسلام کے متحرک قائد مولانا آفتاب اظہر صدیقی نے نہایت پرجوش انداز میں ملت کو جھنجھوڑتے ہوئے فرمایا: "ہم نے آزادی حاصل کی، جمہوریت پائی، مگر تعلیم سے بےرخی نے ہمیں ہر محاذ پر پیچھے ڈال دیا۔ آج بھی ہمارے بچے مدرسے اور اسکول کے درمیان الجھے ہوئے ہیں۔ ہمیں ایسی نسل تیار کرنی ہے جو دین کی حفاظت بھی کرے اور دنیا میں قیادت بھی سنبھالے۔ تعلیم کو خیرات سمجھنے کے بجائے اپنے بچوں پر سرمایہ کاری سمجھیں۔ یہ ملت کا مستقبل ہے۔"
مولانا آفتاب نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہر گاؤں، ہر بستی میں تعلیمی مہم کو گھر گھر تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ مجلس احرار اسلام صوبہ بہار عنقریب سیمانچل کے کئی اضلاع میں تعلیمی بیداری کی مہم شروع کرے گی جس میں خاص طور پر مکاتب، بچیوں کی تعلیم، اور اسکول ڈراپ آؤٹ بچوں کی شناخت پر کام کیا جائے گا۔
اختتام پر دونوں قائدین نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ تعلیم کو اپنا مقصد بنائیں اور قوم کی خدمت کا ذریعہ سمجھ کر حصول علم میں مشغول ہوں۔ نشست دعاؤں کے ساتھ ختم ہوئی، اور مقامی لوگوں نے اس مہم کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
_____
0 تبصرے