حالاتِ حاضرہ میں جہاں ایک طرف عالمی سطح پر سیاسی و فوجی کشیدگیاں بڑھ رہی ہیں، وہیں قدرتی آفات اور حادثات کی شرح میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ایسے میں کسی بھی ملک کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ اس کے شہری، ادارے اور سیکیورٹی فورسز ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے نہ صرف تیار ہوں، بلکہ وقتاً فوقتاً تربیت یافتہ بھی کیے جائیں۔ اسی مقصد کے تحت حکومت کی جانب سے بلیک آؤٹ ڈرل اور سول ڈیفنس کی مشقیں منعقد کی جاتی ہیں۔
بلیک آؤٹ ڈرل کیا ہے؟
بلیک آؤٹ ڈرل ایک ایسی عملی مشق ہوتی ہے جس میں کسی مخصوص علاقے کی بجلی، روشنی اور مواصلاتی نظام کو چند منٹوں کے لیے بند کر دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی جنگی یا ہنگامی صورتِ حال میں دشمن کی طرف سے فضائی حملہ ہو یا سیکیورٹی خطرہ پیدا ہو جائے تو شہری اس کا سامنا کیسے کریں۔ تمام گھروں، دکانوں، دفاتر اور گاڑیوں کی روشنیوں کو بند رکھنے کی ہدایت دی جاتی ہے تاکہ دشمن کو فضائی نشانات نہ مل سکیں۔
سول ڈیفنس کی تربیت کیوں ضروری ہے؟
سول ڈیفنس یعنی شہری دفاع ایک ایسا ادارہ ہے جو عوام الناس کو یہ سکھاتا ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں کس طرح اپنی اور دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کریں۔ اس میں درج ذیل امور شامل ہوتے ہیں:
آگ بجھانے کی ابتدائی تربیت
ابتدائی طبی امداد (First Aid)
محفوظ مقام پر منتقلی
ہجوم کو قابو میں رکھنا
خواتین، بچوں اور ضعیف افراد کی حفاظت
مواصلاتی نظام اور ریڈیو پر انحصار کی تربیت
عوامی بیداری کی اہمیت
کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں صرف افواج اور پولیس کا متحرک ہونا کافی نہیں ہوتا، بلکہ عام شہریوں کا تربیت یافتہ اور ہوشیار ہونا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ بلیک آؤٹ ڈرل اور سول ڈیفنس کی مشقوں کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ عوام:
بغیر گھبراہٹ کے منظم انداز میں عمل کریں
حکومت کی ہدایات پر عمل کریں
ایک دوسرے کی مدد کریں
افواہوں سے بچیں
اور بحران کو اجتماعی نظم و ضبط سے قابو میں لائیں
حالیہ مشق کی مثال
حالیہ دنوں میں بہار کے مختلف اضلاع بشمول کشن گنج، پورنیہ، ارریہ، کٹیہار، اور بیگوسرائے میں بلیک آؤٹ ڈرل کی مشق کی گئی۔ شام 6:58 پر سائرن بجائے گئے اور 7:00 بجے سے 10 منٹ کے لیے بجلی کی سپلائی بند کر دی گئی۔ اس دوران پولیس، سول ڈیفنس اور عام شہریوں کو عملی تجربہ حاصل ہوا۔ اس سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ اصل خطرے کی صورت میں کس قدر فوری اور مؤثر ردِ عمل ممکن ہے۔
بلیک آؤٹ ڈرل اور سول ڈیفنس کی مشقیں محض ایک رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک سنجیدہ قومی ضرورت ہیں۔ ان کی بدولت عوام کو نہ صرف خطرات سے نمٹنے کی تربیت ملتی ہے، بلکہ قومی سطح پر ایک اجتماعی نظم اور اتحاد کا مظاہرہ بھی ہوتا ہے۔ ہمیں ان مشقوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہیے اور اپنے اہلِ خانہ، محلہ اور شہر کو محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
0 تبصرے