Ticker

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

اصلاح معاشرہ کے لیے صرف علماء کو نہیں، سماج کے سرکردہ لوگوں کو بھی آگے آنا ہوگا



مولانا الیاس مخلص کا معاشرتی برائیوں کے خلاف دوٹوک موقف

کشن گنج 7/ مئی (نامہ نگار) ضلع کشن گنج کے معروف عالم دین، مجلس احرار الاسلام صوبہ بہار کے صدر اور جمعیۃ علماء صوبہ بہار کی اصلاحِ معاشرہ کمیٹی کے معاون کنوینرمولانا الیاس مخلص نے حالیہ بیان میں معاشرے میں بڑھتی ہوئی غیر اسلامی رسومات، اسراف، فحاشی، اور دین سے دوری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان معاشرتی زندگی میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو بنیاد نہ بنائیں تو ہمارا وجود محض نام کا مسلمان رہ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اصلاح معاشرہ کے لیے صرف علماء کو نہیں، سماج کے سرکردہ لوگوں کو بھی آگے آنا ہوگا۔
مولانا الیاس مخلص نے کہا کہ موجودہ دور میں نکاح، شادی، میلاد، فاتحہ اور دیگر معاشرتی تقریبات میں بدعات و خرافات، فضول خرچی اور دکھاوا عام ہو گیا ہے۔ دین کے نام پر رسم و رواج کو فروغ دیا جا رہا ہے، جبکہ قرآن و سنت کو پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی بیاہ کی تقریبات میں لاکھوں روپے محض نمود و نمائش پر خرچ کیے جاتے ہیں، جبکہ غریب رشتہ داروں اور مستحقین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جو کہ دینِ اسلام کے سراسر خلاف ہے۔
مولانا نے اصلاح معاشرہ کے میدان میں علماء، ائمہ اور خطباء کی ذمے داریوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر عالم دین کو اپنے دائرہ کار میں اسلاف کی طرح بیداری مہم چلانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء صوبہ بہار کے پلیٹ فارم سے ہر ضلع میں اصلاحِ معاشرہ کے اجتماعات منعقد کیے جا رہے ہیں، جن کا مقصد عوام کو قرآن و حدیث کی تعلیمات سے روشناس کرانا اور عملی طور پر ایک اسلامی معاشرہ قائم کرنا ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی زندگیوں کو سنت کے مطابق ڈھالیں، نکاح کو آسان اور بیجا رسومات سے پاک کریں، مذہبی تقریبات میں شرعی حدود کو ملحوظ رکھیں اور اپنی نسلوں کو دینی تعلیم کی طرف راغب کریں۔
مولانا الیاس مخلص نے کہا کہ قوم کی ترقی کا راز دینی بیداری، اتحاد، اخوت اور شریعت کی پاسداری میں ہے۔ اگر ہم نے اب بھی آنکھیں نہ کھولیں تو آنے والی نسلیں ہمارے طرزِ زندگی سے گمراہ ہو جائیں گی۔
آخر میں انہوں نے علمائے کرام، رفاہی اداروں، مساجد کے ائمہ اور والدین سے اپیل کی کہ وہ اصلاحِ معاشرہ کے مشن کو اپنی زندگی کا مقصد بنائیں تاکہ ہمارا معاشرہ صحیح معنوں میں ایک اسلامی معاشرہ بن سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے